خوشی کی بات
آج آؤ مل کر خوشی
کی بات کرتے ہیں
غم سے دوستی، اورہنسی کی
بات کرتے ہیں
درد کو رکھتے ہیں ہمیشہ ہم اپنے ساتھ
عادلؔ
یہی ہمدرد ہے جس سے ہر بات
کرتے ہیں
@@@@@@@@
خوشی کی بھیک میں کس کس سے
مانگتا
اچھاہوا کہ غموں سے طبیعت
بہل گئی
@@@@@@@@
ضروری تو نہیں جو خوشی دے
اُسی سے محبت ہو
پیار تو اکثر دل توڑنے
والوں سے بھی ہو جاتا ہے
@@@@@@@
تیری خوشی نہ ہو شامل تو
پھر خوشی کیا ہے
تیرے بغیر جو گزرے وہ زندگی
کیا ہے
@@@@@@
کوئی تو بات ہے اُس میں
فیضؔ
ہر خوشی جس پہ لُٹا دی ہم
نے
@@@@@@
وابستہ کر چُکا ہوں تیری ہر
خوشی کے ساتھ
اب ور کیا سلوک کروں زندگی
کے ساتھ
No comments:
Post a Comment