Tuesday, 11 December 2018

Dill mai samaya koi ( In My Heart )

غزل

کیا لگے آنکھ، کہ پھر دل میں سمایا کوئی

رات بھر پھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی

فکر یہ تھی ،کہ شبِ ہجر کٹے گی کیوں کر

لُطف یہ ہے، کہ ہمیں یاد نہ آیا کوئی

شوق یہ تھا، کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ

رنج یہ ہے، کہ تماشا نہ دِکھا یا کوئی

شہر میں ہمدم دیرینہ بہت تھے ناؔصر

وقت پڑنے پہ میرے کام نہ آیا کوئی

ناؔصر کاظمی


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے