Wednesday, 5 December 2018

Dewanay ka naam ( Crazy Lover name )


غزل

ہم بھلا کیا لیں گے اُن کے غم سے گھبرانے کا نام

عشق ہے ہر قدم پہ ٹھوکریں کھانے کا نام

زندگی کی عظمتوں سے وہ ابھی واقف نہیں

لے رہے ہیں غم سے گھبرا کر جو مر جانے کا نام

مجھ سے بڑھ کر کون ہوگا واقفِ رازِ حیات

زندگی ہے گر مسلسل ٹھوکریں کھانے کا نام

پا گیا غم کا مُسافر اپنی  منزل کا نشان

آگیا اُن کی زُباں پر آج دیوانے کا نام

ہے اب اُن رِندوں کے ہاتھوں  میں نظامِ میکدہ

جو ہمیشہ سے ڈبوتے آئے میخانے کا نام

کس جگہ جا کر بنائیں آشیاں ہم اے رشیدؔ

لوگ گلشن کو بھی اب دیتے ہیں ویرانے کا نام





No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...