Wednesday, 28 February 2018

Wo Mera na tha


غزل

فاصلے ایسے بھی ہوں گےیہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چارسُو
میں اُسے محسوس کر سکتا تھا ،چُھو سکتا نہ تھا

آج اُس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیئے
آج میں رویا تھا تو میرے ساتھ وہ رویا نہ تھا

یہ سبھی ویرانیاں اُ س کے جُدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی،شہر دُھندلایا نہ تھا

یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدؔیم
بُھول جا نے کے سوا اب اور کوئی چارہ نہ تھا





 Ghazal
The distance will be such that it never thought
He was sitting in front of me and he was not mine

She was like a perfume
I could feel it, could not touch

Today she also separated her pain
Today I had noticed that he had not even heard of me

These were all the differences of separation
The eye was blown, the city was not fade

The problem was even more difficult to remember
There was no choice except forgetting


Tuesday, 27 February 2018

Manzil Aashna Apna


غزل
نہ منزل اپنی ، نہ منزل آشنا اپنا
زمانے بھر سے جُدا ہےکیا خُدا اپنا

بے قراری سی رہتی ہے دعا کے بعد
 ہےقبولیت کی راہ  میں کیا کوئی گناہ اپنا

زندگی تلخ حقیقت کے سوا کچھ بھی نہیں
دکھوں سے چُور ہےاے دوست سینہ اپنا

خواب دیکھ اور پھر بھول جا اُن کو
اِنہیں توجان کا روگ نہ بنا اپنا

کسےسُنائیں  جا کراپنی رُردادِ غم عاؔدل
تیرے سِوا دنیا میں نہیں کوئی ہمنوا اپنا





Ghazal

Your destination, and your destination unknown
Is it different from the time of God?

After praying, there is no sacrifice
  Is there any sin in the way of ambition?

Life is nothing but a bitter reality
Your friend is thieves

Dream and forget them
Do not make them cry of tears

Whenever you go, your resort is sad
There is no hope in the world except you

Monday, 26 February 2018

Neend Aati Nahi


غزل

نیند آتی نہیں راتوں کو
یاد کرتا ہوں تیری باتوں کو

تم نے دیکھے نہیں وہ منظر
آگ میں جلایا گیا گلابوں کا

ڈور کاٹی گئی محبت کی
آنکھ سے چھینا گیا خوابوں کو

جن سے حاصل نہ ہو فیض کوئی
جلا ڈالو ایسی کتابوں کو

 پردہ کیسا ہےیہ محبت میں
اب ہٹا دُو سب حجابوں کو

تجھ سے ملنے کی آس میں عاؔدل
ہم نے چھوڑا نہیں اُمیدوں کو






Sleep does not come to me nights
I miss you and your talks

You did not see that scene
The roses burned in the fire

They Cut clay of love
The dreams that are dumped from the eye

There is No benefit
Put these books apart

  How is the hiding in love?
Now remove all the huddles

Adil to meet you hope
We did not leave the hopes

Sunday, 25 February 2018

Bahut Acha hoon mian


اشعار

اک شجرہوں جسم کا اوردُھوپ میں جلتا ہوں میں
دُوسروں کے واسطے لیکن گھنا سایا ہوں میں

یہ سمجھ کر بھی کہ اِس جانب نہ کوئی آئے گا
دل کا دروازہ بہر صورت ُکھلا رکھتا ہوں میں

دُکھ بھری باتوں کو یہ دُنیا سنتی نہیں
حال جب پوچھے کوئی کہنا بہت اچھا ہوں میں

@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@

کبھی دیکھ دھوپ میں کھڑے تنہا شجر کو
ایسے جلتے ہیں وفاؤں کو نبھانے والے




I am tree of body burning in the sun
 But I am shadow for others

Even to understand that no one will come on this side
The door of the heart keeps it open

This world does not listen to the sad things
I am very good when I asked

Saturday, 24 February 2018

Safar Kartay Rahay

غزل

روشنی دل کی نہ کی مدھم سفر کرتے رہے
تیز تھی رفتار یا کچھ کم سفر کرتے رہے

ہم میں کچھ خُوبی نہ تھی پھر بھی ساتھ ساتھ
راستوں کے سارے پیچ و خم سفر کرتے رہے

واقعہ یہ ہے پڑاؤ میں نہ مل پاۓ کبھی
لُطف یہ بھی  ہے کہ ہم باہم سفر کرتے رہے

ہم کے ٹہرے منزلِ حسنِ طلب کے راہرو
راہ میں خوشیاں ملی یا غم سفر کرتے رہے

لوگ ایسے بھی ملے جن سے بچھڑ کےبا رہا
ہو گئیں آنکھیں اگرچہ نم سفر کرتے رہے 






Ghazal
Do not dim the light of Heart travel lightly
It was fast or less traveled or less

We did not have anything to do with it yet
Traveling all the patches on the way

The event is that I cannot find it
It is also fun that we should travel together

The path of our love for the beauty
Got happiness or traveling in sorrow

People also met but when they leave us
Eyed Eyes While travel lightly.

Friday, 23 February 2018

Aansoo Puranay


غزل

بہا دے اِنہیں کسی بھی بہانے
بہت ہو چکے ہیں یہ آنسو پُرانے

میرے بعد شاید کوئی بھی نہ سمجھے
تری بھیگی آنکھوں کے گونگے فسانے

یہ پیاسی زمیں آج بھی چاہتی ہے
گھٹاؤں سے بارش کے قطرے چُرانے

اندھیرے میں پھر چاند اُترے گا شاید
زمیں کے بدن پرستارے سجانے

نجانے پرندےکہاں اُڑ گئے ہیں
بہت دن سے ویران ہیں آشیانے

@@@@@@@@@@

آنسو بہا بہا کے بھی ہوتے نہیں کم
کتنی امیر ہوتی ہیں آنکھیں غریب کی





Ghazal
Bring them out anyway
Too many tears old

No one could understand after me
Throwing eyesight

This is also the thirsty ground today
Rainfall drops from the dumps

The moon will rise again in the dark
Decorate the body of the Land

Flying birds are flying anywhere
The nest are Ruined Many days

Thursday, 22 February 2018

Teri Yaad Main



غزل

تیری یاد  میں کھو کر خُود کو بھُلا بیٹھا ہوں
تجھے پانے کی لگن میں خُود کو مِٹا بیٹھا ہوں

 اتنی  سزا نہ دے مجھ کوکچھ نظرِکرم  ہو
اپنی نادانیوں کی بن کے خطا بیٹھا ہوں

مار ڈالے گی آپ کی بے رُخی جاناں
 بنا لےاپنا مجھے،خودسے خفا بیٹھا ہوں

جل کے راکھ ہوا ہے سارا وجود میرا
آگ اس عشق کی دل میں لگا بیٹھا ہوں

کاش وہ سُن لے میرے دل کی بات
دن رات بن کے اُس کی صدا بیٹھا ہوں

ہوا ہے وہ مہربان کتنا نہ پوچھیے عاؔدل
  ہر  لمحہ میں اُس کی بن کے ادا بیٹھا ہوں 





 Ghazal
I missed myself by missing you in memory
I have been ruined to find you

 Do not punish me so much
I'm a fault of my ignorance

Your ignorance will be dead me
 Keep me yours, I am angry with

It's burn out all my soul and body
The fire is in the heart of this love

I wish he could listen to my heart
I'm sitting as a sound of love whole day and night

What is the matter, how much he kindness for me?
 Every moment I am paying prayer for him

Wednesday, 21 February 2018

Bole Kay Lab Aazad (Your lips are free)


بول کے لب آزاد ہیں تیرے
بول کےلب آزادہیں تیرے
بول،زبان اب تک تیری ہے
بولنا ایک فطری عمل ہےلبوں کااور زبان کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے، جس طرح جوانی اور گناہ لازم و ملزوم چیزیں ہیں۔اس طرح زبان اور آواز کابھی گہرا رشتہ ہے،آئیے میں آپ کو زبان کی زبان درازیوں کے بارے میں کچھ بتاؤں، ویسے تو انسان کو ہمیشہ زبان سنبھال کر بات کرنی چاہیے،کیونکہ زبان میں کوئی ہڈی نہیں ہوتی مگر یہ آپ کی ہڈیاں توڑوا سکتی ہے
آج میری زبان کی بریکیں میرے قابو میں نہیں ہیں،اور میں کچھ بولوں گا تو آپ کہیں گے کہ "بولتا ہے" آخر میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں،ارے میں کوئی زبان دراز نہیں ہوں، ہاں البتہ عورتیں زبان کی بڑی تیز ہوتی ہیں،تیز زبانی ایک ایسا آلہ ہے جو استعمال سے گھِس کر اور بھی تیز ہو جاتا ہے،عورت کی زبان درازیوں کے سامنے تو شیطان کی آنت بھی چھوٹی پڑ جاتی ہے،ہمارے معاشرے کا مظلوم طبقہ شوہر حضرات تو بیگم کے سامنے زبان بند رکھتے ہیں،اگر کوئی شوہر غلطی سےزبان کھولنے کی کوشش  کرتے ہیں تو اُن کا حشر پولیس میں رپٹ لکھا نے والے فریادی کے جیسا ہوتا ہے،زبان طعن   تو عورتوں کی پسندیدہ زبان ہےجو وہ گھر کی فضا کو( سیاستدانوں کی طرح سیاسی فضاکو) گرم رکھنے کے لئےساس، بہو (حزبِ اختلاف و اقتدار) کی طرح جاری رکھتی ہیں،اِس کشیدہ فضا میں شوہر اور سسر (عوام) زبان بند رکھنے میں عافیت سمجھتے ہیں،ہمارے ملک اور جمہوریت کے "خیر خواہ" کی زبان، چرب زبانی ہے، جس کی بدولت یہ غریب عوام (جن کو یہ کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں)کو سبز ولال باغ دکھا تے رہتے ہیں،یہ لوگ سیاستدان زبان کے بڑے میٹھے ہوتے ہیں، کیونکہ "میٹھا زہر" ملک میں پھیلانے والے یہی لوگ ہیں،جب الیکشن کا سیزن (جو اصل میں سیلیکشن ہوتا ہے)قریب آتا ہےتو امیدوار حضرات اپنی زبانِ شیریں سے وعدوں، جھوٹے دلاسوں اور لاروں لپوں سےعوام کو بے وقوف بناتے ہیں اور جب یہ وزراء کی لسٹ میں شامل ہو جاتے ہیں توعوام کو دی ہوئی زبان بدلنے میں دیر نہیں لگاتےاور اِن کو عوام کے مسائل کی زبان سمجھ میں نہیں آتی،بس اپنے "غیر ملکی سرپرستوں "کی  زبان سمجھ آتی ہے،جھوٹ تو ہما رے حکمران( بدعنوانیوں،جعلسا زیوں اوراحتساب) کی صورت میں  ایک دوسرے پربہت بولتے ہیں،اور سچ بولنے سے تو اِن کی زبان جلتی ہے،اصل میں(حزبِ اختلاف و اقتدار) دونوں اوّل درجے کے جھوٹے،بد اخلاق اور بد زبان ہیں۔اپنے مقصد کے لئے کسی حد تک جا سکتے ہیں ، جو اسمبلیوں میں بھی جہالت کی زبان استعمال کرتے ہیں،اِن کی ایک زبان نہیں ہوتی،بلکہ کئی قسم کی زبانیں ہوتی ہیں،"ہارس ٹریڈنگ" کی زبان یہ اچھی طرح  بولتے اورسمجھتے ہیں۔ آجکل قسمت کی بجائےزبان کا دھنی ہونا ضروری ہے ،کیونکہ زبان ہی دوست بنائے اور زبان ہی
دشمن،زبان کی زبان درازیوں (سیاسی بیانات)نے ہمارے معاشرے اور ملک کی ترقی کو روک دیا ہے،زبان و نسل کے تضاد کی وجہ سے کئی بے گناہ زبانیں خاموش کردی گئی ہیں،فرقہ واریت کے رہنما (علماءِسوہ) اپنی پاک زبان سے جو زبان درازی کرتے ہیں،سُن کر  زبان دانتوں تلے  دابنا پڑتی ہے،بڑی بڑی ہستیوں کے بارے میں بد زبانی کرتے ہیں، کچھ لوگ سیاستدانوں کی طرح کام کی بجائے صرف زبانی باتیں ہی کرتے ہیں ،کچھ ایسے بھی ہیں کہ میٹھی زبان اسلیئے نہیں بولتے کہ کہیں "شوگر" نہ ہوجائی،ہمیشہ کریلے جیسی کڑوی زبان بولتے ہیں،اگر کوئی سچی بات زبان سےبولنے کی کوشش بھی کرتا تو اُس کی زبان ہمیشہ کے لئے خاموش  کر دی جاتی ہے۔
ہمارے  ملک میں "آزاد زنجیروں" میں جکڑی ہوئی جمہوریت ہے،سچائی، ایمانداری، اور فرض شناسی کی زبان کوئی نہیں سمجھتا،کیونکہ یہ چینی زبان کی طرح بہت مشکل ہے، ہاں البتہ جھوٹ،بے ایمانی،رشوت،سفارش اور کرپشن کی عربی فارسی زبان سب کو منٹوں میں سمجھ آ جاتی ہے،ایک بے روزگار نوجوان کی فرسٹ کلاس پوزیشن کی ڈگری کی زبان کوئی نہیں سمجھتا،نوکری کے مطالبے پر شرافت کی قابلیت کے بجائے ،رشوت اور سفارش کی زبان بولنے کا کہا جا تا ہے،اورایک نااہل شخص نوٹوں کی زبان میں زیادہ بولی لگا کر نوکری حاصل کر لیتا ہے،چاہے وہ  اے بی سی  بھی نہ جانتا ہو،ہمارے ہاں "میرٹ" کی زبان رشوت ہےنہ کہ قابلیت،ہم اپنی زبان اپنے قابو میں رکھیں تو کئی مصیبتوں سے بچ سکتے ہیں،اشاروں کی زبان تو گونگے اور بہرے لوگوں کے لئے ہوتی ہے، مگر اِس کا استعمال عاشق لوگ زیادہ کرتے ہیں،جب آنکھوں کی زبان میں کیوپڈ  دیوتااپنا تیر چلا دیتا ہےتو محبت کی زبان شروع ہو جاتی ہے،آنکھوں کی زبان میں کئی باتیں ہو جاتی ہیں،احساس کی، جزبوں کی اور لمحوں کی بھی ایک  "خاموش"زبان ہوتی ہے،جھو ٹی محبت کرنے  والے  ہمیشہ جھوٹے فلمی ڈائیلاگ میٹھی زبان میں دھراتے ہیں اور کچھ بے وفا عاشق اپنی بے وفائی سے، معصوم،بےزبان جذبوں اور دل کے ارمانوں کا خون کر دیتے ہیں،اور ناکام عاشق پھر "دیواروں سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے" گاتے نظر آتے ہیں، اسی زبان سے ہم اپنے لیے جنت اور دوزخ بنا تے ہیں، کسی کو زبان دے کر زبان بدلنا بھی ایک برُی عادت ہے،جو ہمارے معاشرے کے مہذب افراد (بڑے لوگ) میں ایک خاصیت جا نی جاتی ہے،اُونچی سوسائٹی میں جھوٹ بولنا ایک فیشن بن چکا ہے،بڑے بڑے بنگلوں ،ڈرائنگ روموں اور پارٹیوں میں ماڈرن لوگ زبان ِشیریں سے ایک دوسرے پر جھوٹ کے ڈونگے برساتے ہیں اور کسی کی زبان سے سچ سننا پسند نہیں کرتے،اگر آپ کو جھوٹ بولنا نہیں آتا تو خا موش رہنا بہتر ہے،ورنہ آپ کو گاؤدی،احمق،جاہل اور ایڈیٹ سمجھا جائے گا، سچائی تو معا شرے سے سادگی کی طرح غائب ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم ایک زبان ہو کر "ہم ایک ہیں" بن کر رہیں،اِسی میں ہماری عافیت ہےورنہ  ہم عوام سیاستدانوں کی طرح "ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے" بن جائیں گے اور ہمارے دشمن ہماری زبان ہمیشہ کے لئے بند کر نے کی کوشش میں لگا ہوا ہے ،ہمیں ظلم کے خلاف آواز  اُٹھانے اور زبان کھولنے کا حق حاصل ہےاور ہمیں یہ حق استعمال کرنا چاہئیے، اگر میرے قلم سے نکلی ہوئی ایک  لائن  نے یا میری زبان سے نکلے ہوئے ایک لفظ  نے  میرے دوست یا دشمن کے دل کو کسی طرح کی تسکین بخشی ہے تو میرے لئے یہ دنیا بھر کی نعمتوں سے بہتر ہے، میں کوئی زبان دان تو نہیں مگرزبانی آپ کو کچھ بتا نے کی کوشش کی ہے اُ مید ہے آپ کو پسند آئے گی

میرے درد کو جو زباں ملے ،مجھے اپنا نام و نشاں ملے
میری ذات کا جو نشاں ملے، مجھے رازِ نظمِ جہاں ملے
جو مجھے یہ رازِ نہاں ملے،میری خاموشی کو بیاں ملے
مجھے کائنات کی سروری، مجھے دولتِ دو جہاں ملے
شکریہ

ایس تجمل عاؔدل




Your lips are free

It is a natural process to speak balls, and language is with brains, just as there are essential things and things that are necessary and unique. As such, tongue and sound are a deep connection, let's tell you something about language, and tongue By the way, always the language of the person
You should talk carefully, because there is no bone in the tongue, but it can break your bones, today my tongue breaks are not in my control, and I will say something that you say, "Speaks" at the end I have a tongue in mouth, hey I am not a Long tongued., yes, although women are very sharp in tongues, sharp oral is an instrument that gets worse by using it, devil in front of women's tongues. The intestines of devils are too small, the oppressed sect of our society keeps the tongue closed in front of Wife, if a husband attempts to open the door with mistake. If their insertion is like a freak who has written a report in the police, Long tongued is the preferred language of women, that they have been able to keep the atmosphere of the house (political aspirations like politicians) to keep warm, Mother in law (opposition and power) In this tense atmosphere, husband and Father in law (public) think that in keeping the tongue closed, the language of "good wishes" of our country and democracy is sleeves free, due to which it is poor people (who are they understand worms). They believe in the green herald garden), they are big politicians of the language because the "sweet poison" is spreading in the country, when the election season (Which is actually a selection) comes near, candidates foolish their public with promises, false flames and lapses and when they are included in the list of ministers, they are not late in the given words. They do not understand the language of the people's problems, but they understand the language of their "foreign guardians", lying lies in the form of our ruler (corrupt, falsehood and Accountability), and speak truth Their language is fast, in fact, both (opposition and power) are the first-class false, bad and bad languages. For their purpose they can go somewhat, who use tongues of ignorance in assemblies, they do not have a language, but there are many types of languages, "the word" horse trading "speaks well and Understand well.
Today, instead of fate, it is important to be As good as words, because the tongue itself is a friend and the tongue itself make an enemy, long tongued. (political statements) has prevented our society and the development of the country, due to contradictory language and many innocent languages ​​are silent,  disintegration leaders (scholars) who speak language with their pure tongue listen to their tongues, speak verbally about big lists, some people work like politicians. Instead of doing verbal things only, there are some that do not speak sweet language because there is no "sugar", always bitter like a kidney. Ban speak, even if anyone want to speak truth her tongue is silenced forever.
There is democracy in the "Ban free chains" in our country, the language of truth, honesty, and compassion cannot be understood, because it is very difficult to be Chinese, yes, but lies, unbelievers, bribe, recommendation and corruption of Arabic Persian language is understood in all minutes, no one knows the language of a unemployed youth's degree of first class position, rather than the ability to compete on the demand of a job, it is called to speak language for bribery and recommendation. The unwanted person receives a job by speaking more in the language of the wealth, even if the ABC does not know, we have a "merit" language bribe. If the ability, if we keep our language in our control, we can avoid many troubles, the language of gestures and the deaf is for people, but the use of it is lush people, when the Cupid Devonta So, the language of love begins, there is a lot of talk in the language of the eyes, feelings, is also a "silent" language of the moments of the moments, and the false love always creates false film dialogue in the sweet language. There are some unfaithful lovers of their blood, innocent, deceptive emotions, and heart attackers, and failed lovers again "the walls it is nice to talk "We look like singing, we have made heaven and hell for ourselves. It is also a bad habit to change language by language, which is a feature in our society's decent people. Let’s go, a lie in a higher society has become a fashion, middle people in big bungalows, drawing rooms and parties will languish each other with language lions.
Let's go and do not like to listen to the truth from anyone's language, if you do not have to lie, stay calm It is better, otherwise you will be considered as stupid, blockhead, uneducated and idiot, the truth is like the simplicity of the Compassionate, we should be saying that we are one language and we are one. We will not be like "the bird of every branch," like the public politicians, and our enemies have been trying to destroyed our language forever, we have the right to speak against oppression and open the tongue, and we have this right It should be used, if a line out of my pen or a word derived from my language has forgiven my friend or enemy's heart in some way, then it is for me It's better than the blessings of the new, I am not a expert of  language, but I have tried to tell you something.
I get my name for my pain
Where can I get a picture of my caste?
I get rid of this secret, my silence
Give me the wealth of the universe, where I get
Thanks
S. Tajamul Adil

Sahar na Melli


جو نکلے تیری تلاش میں اُنہیں سحر نہ ملی
 اُتر جائے جو دل میں وہ نظر نہ ملی

تلاش تھی ہمیں اپنی،اپنے ہی دہر میں
مُدتیں بیت گئیں مگر کوئی خبر نہ ملی

 عاؔدل 





Tuesday, 20 February 2018

Nidamat ki Aag


جب سر عام کسی کو رُسوا ہوتا دیکھا
خود کو ندامت کی آگ میں سُلگتا دیکھا

خوبصورت سے لوگ ہیں عاؔدل کتنے سچے
میں نے ہر چہرے سے پردہ اُٹھتا دیکھا









Monday, 19 February 2018

Ashq Ankh main



جو سپنے دیکھےتھے سب بکھرنے لگے
اشک آنکھوں میں ہم بھرنے لگے

زخمی نیندیں ہیں اور پریشاں خواب
سائے تاریکیوں میں ڈھلنے لگے

 عادؔل 




Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے