Monday, 26 February 2018

Neend Aati Nahi


غزل

نیند آتی نہیں راتوں کو
یاد کرتا ہوں تیری باتوں کو

تم نے دیکھے نہیں وہ منظر
آگ میں جلایا گیا گلابوں کا

ڈور کاٹی گئی محبت کی
آنکھ سے چھینا گیا خوابوں کو

جن سے حاصل نہ ہو فیض کوئی
جلا ڈالو ایسی کتابوں کو

 پردہ کیسا ہےیہ محبت میں
اب ہٹا دُو سب حجابوں کو

تجھ سے ملنے کی آس میں عاؔدل
ہم نے چھوڑا نہیں اُمیدوں کو






Sleep does not come to me nights
I miss you and your talks

You did not see that scene
The roses burned in the fire

They Cut clay of love
The dreams that are dumped from the eye

There is No benefit
Put these books apart

  How is the hiding in love?
Now remove all the huddles

Adil to meet you hope
We did not leave the hopes

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے