Wednesday, 14 February 2018

Mehboob ka jalwa



ہر جلوے میں محبوب کا جلوہ نظر آئے
جاؤں میں کہیں بھی تیرا سایہ نظر آئے

وُسعت میری نظر کو عادؔل اتنی عطا ہو
دیکھوں  میں خود کوتو تیرا سراپا نظر آۓ

@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@

بچھڑا ہے جو اِک بارتوملتے نہیں دیکھا
اِس زخم کوہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا

اِک بار جسے چاٹ گئی دُھوپ کی خواہش
پھر شاخ پہ اُس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا

کس طرح مری روح کوہری کر گیا آخر
وہ زہر  جسے جسم میں گھلتے نہیں دیکھا
پروین شاکرؔ




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے