Wednesday, 28 February 2018

Wo Mera na tha


غزل

فاصلے ایسے بھی ہوں گےیہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چارسُو
میں اُسے محسوس کر سکتا تھا ،چُھو سکتا نہ تھا

آج اُس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیئے
آج میں رویا تھا تو میرے ساتھ وہ رویا نہ تھا

یہ سبھی ویرانیاں اُ س کے جُدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی،شہر دُھندلایا نہ تھا

یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدؔیم
بُھول جا نے کے سوا اب اور کوئی چارہ نہ تھا





 Ghazal
The distance will be such that it never thought
He was sitting in front of me and he was not mine

She was like a perfume
I could feel it, could not touch

Today she also separated her pain
Today I had noticed that he had not even heard of me

These were all the differences of separation
The eye was blown, the city was not fade

The problem was even more difficult to remember
There was no choice except forgetting


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے