غزل
فاصلے ایسے بھی ہوں گےیہ
کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور
وہ میرا نہ تھا
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا
تھا میرے چارسُو
میں اُسے محسوس کر سکتا تھا
،چُھو سکتا نہ تھا
آج اُس نے درد بھی اپنے علیحدہ
کر لیئے
آج میں رویا تھا تو میرے
ساتھ وہ رویا نہ تھا
یہ سبھی ویرانیاں اُ س کے
جُدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی،شہر
دُھندلایا نہ تھا
یاد کر کے اور بھی تکلیف
ہوتی تھی عدؔیم
بُھول جا نے کے سوا اب اور
کوئی چارہ نہ تھا
Ghazal
The distance will be such
that it never thought
He was sitting in front of
me and he was not mine
She was like a perfume
I could feel it, could not
touch
Today she also separated
her pain
Today I had noticed that
he had not even heard of me
These were all the
differences of separation
The eye was blown, the
city was not fade
The problem was even more
difficult to remember
There was no choice except
forgetting
No comments:
Post a Comment