Thursday, 8 February 2018

Sanam Khanay Mian


غزل
نہ وہ مسجد میں نہ وہ صنم خانےمیں
لُطف ملتا ہےجو تیرے میخانے میں

تیری نگاہِ کرم مجھ پہ ہے  اِے ساقی
وگر نہ کون سی خوبی ہے مجھ دیوانے میں

میں نے اپنا گھر  گلی کو چے سجا رکھے ہیں
کاش! آئیں وہ چانک میرے کا شانے میں

کیسے سمجھوںمیں تمھیں دُور ائے حبیب
تو ہی رہتا ہے میرے دل کے خانے میں

گنتا رہتا ہوں تیری یاد میں تارے اکثر
کتنے دن بیت چکے ہیں تیرے آنے میں

جب بھی پیتا ہوں پینے سے  پہلے مجھ کو
عکس تیرا نظر آتا ہے پیما نے میں

اب مجھے اور نہ تڑ پاؤ قریب   آؤ میرے
ہاتھ آئے گا تجھے کیا میرے تڑ پانے میں

عرض عاؔدل کو شرفِ قبولیت بخشو!
میری مجبوریاں ظاہر ہیں میرے افسانے میں 





No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے