غزل
تنہا تنہا، بکھرا بکھرا
رہتا ہوں
اپنے گھر میں سہما سہما
رہتا ہوں
کوئی نہیں سنسارمیں میرے
درد کا درماں
درد اِسی میں دم دم چیختا
رہتا ہوں
چھوڑ گیا جوسنگدل مجھ کو
پھر بھی میں
یا د میں اُس کی واللہ
کھویا رہتا ہوں
دل بے چین کو چین کہاں آرام
کہاں
گلیوں میں آوارہ بھٹکتا
رہتا ہوں
ٹوٹ جائے نہ رشتہِ اُلفت
فکر اسی میں
پیا رکی آگ میں اکثر جلتا ُ رہتا ہوں
ہجر حریف سے تنگ آ کر روز و
شب
وصل کی ہر دم دعائیں مانگتا
رہتا ہوں
عاؔدل اپنے ہاتھوں قلم سے
میں
حُسن عشق کی غزلیں لکھتا رہتا ہوں
No comments:
Post a Comment