Sunday, 25 February 2018

Bahut Acha hoon mian


اشعار

اک شجرہوں جسم کا اوردُھوپ میں جلتا ہوں میں
دُوسروں کے واسطے لیکن گھنا سایا ہوں میں

یہ سمجھ کر بھی کہ اِس جانب نہ کوئی آئے گا
دل کا دروازہ بہر صورت ُکھلا رکھتا ہوں میں

دُکھ بھری باتوں کو یہ دُنیا سنتی نہیں
حال جب پوچھے کوئی کہنا بہت اچھا ہوں میں

@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@

کبھی دیکھ دھوپ میں کھڑے تنہا شجر کو
ایسے جلتے ہیں وفاؤں کو نبھانے والے




I am tree of body burning in the sun
 But I am shadow for others

Even to understand that no one will come on this side
The door of the heart keeps it open

This world does not listen to the sad things
I am very good when I asked

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے