Wednesday, 31 January 2018

Ishq Ka Suroor


غزل
عشق میں ایسا سُرور رکھا ہے
 مر کے   جینا ضرور رکھا ہے

چڑھ گیا عشق میں  جوسولی پر
نام اُس کا منصور رکھا ہے

دل بنا یا ہے پاک کس کے لیے
آپ کی خَاطر حُضور رکھا ہے

اُس کو مومن میں کہوں کیسے
جس کے دِل میں غُرور رکھا ہے

آپ کے دیدار کے لئے رب نے
میری آنکھوں میں نور رکھا ہے

جن کو آتے ہیں آدابِ کلامِ عشق
اُن کے قدموں میں طور رکھا ہے

 جن کی قربت کو دل ترستا ہے
اُن کو ہم سے دُور رکھا ہے

 وہ کیا جانے دیوانگی کامزہ
جن میں عقل و شعور رکھا ہے

ایسےدیوانے دیکھےہیں کہیں  عاؔدل
غم  کو پی کربھی مسرور رکھا ہے




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے