Monday, 1 January 2018

Naya saal Mubarak


اب کے برس کچھ ایسا کرنا
اپنے پچھلے بارہ ماہ کے
دکھ سکھ کا اندازہ کرنا
ساری خوشیاں ساتھ ملانا
سارے دکھ اکٹھے کرنا
سادہ سا اک کاغذ لے کر
بھولے بسرے پل لکھ لینا
ساری صحبتیں دھیان میں لانا
اک اک یاد کمان میں لانا
ساری شامیں پاس بلانا
سارے دوست اکٹھے کرنا
گر تو خوشیاں بڑھ جاتی ہیں
تو پھر تم کو آنے والا سال مبارک
اور اگر غم بڑھ جاتے ہیں
مت بیکار تکلف کرنا
دیکھو پھر تم ایسا کرنا
مجھکو اپنے غم دے دینا
میری خوشیاں تم لے لینا
اب کے برس کچھ ایسا کرنا..!

زندگی درد کا عنواں کیوں ہے
درد ہی درد کا درماں کیوں ہے

دل نے اکثرپو چھا ہے عاؔدل
سُونا سُونا یہ گلستاں کیوں ہے
عاؔدل









No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...