Tuesday, 3 March 2020

Garmi e Hasrat e Nakaam Say Jal Jatay Hain

نظم
گرمئی حسرتِ ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں

شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لئے
ہم اُسی آگ میں گُمنام سے جل جاتے ہیں

خود نمائی تو نہیں شیوہِ اربابِ وفا
جن کو جلنا ہو ،وہ آرام سے جل جاتے ہیں

جب بھی آتا ہے تیرا نام میرے  نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ میرے نام سے جل جاتے ہیں

  قتیل شفائی




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے