نظم
گرمئی حسرتِ
ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی
طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں
جلتی ہے نمائش کے لئے
ہم اُسی آگ میں
گُمنام سے جل جاتے ہیں
خود نمائی تو
نہیں شیوہِ اربابِ وفا
جن کو جلنا ہو ،وہ
آرام سے جل جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے
تیرا نام میرے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ
میرے نام سے جل جاتے ہیں
قتیل
شفائی
No comments:
Post a Comment