Tuesday, 24 March 2020

uske nazdik gham-e-tark-e-wafa ( The grief left by him )

غزل

اُس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں
مطمئین ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں

اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مِٹی جاتی ہیں
اُس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں

چار دِن رہ گئے میلے میں مگر اب کے بھی
اُس  نے آنے کےلئے خط میں لکھا کچھ بھی نہیں

کل بچھڑنا   ہے تو  پھر عہدِ وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغازِ محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں

میں تو اِس واسطے چُپ ہوں کہ تماشا نہ بنے
تو  سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلہ  کچھ بھی نہیں

اے شماؔرآنکھیں اسی طرح بچھائے رکھنا
جانے کس وقت وہ آ جائے پتہ کچھ بھی نہیں

اختر شماؔر 



No comments:

Post a Comment

Muhabat say kinara (Abandoned by love)

غزل تو سمجھتا ہے تیرا ہجر گوارا کر کے بیٹھ جائیں گے محبت سے کنارہ کر کے خودکشی کرنے نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے لوٹ آیا ہوں میں دریا...