Monday, 16 March 2020

Hathoon main un kay Phool ( Rose in Hands )

غزل

ہاتھوں میں اُن کے پھول بھی پتھر لگے مجھے
اپنوں کے نام سے ہی بڑا ڈر لگے مجھے

کانٹے بھی جن کی راہ کے پلکوں پہ رکھ لئے
اُن کی یہی دُعا ہے کہ ٹھوکر لگے مجھے

گرداب سے نکل کر اگر آگیا تو کیا
یہ شہر بے کراں بھی سمندر لگے مجھے

اشکوں کو میرے جس نے سہارا نہیں دیا
وہ بے وفا ، وفاؤں کا پیکر لگے مجھے

ہر گام پر کھڑی ہیں نئی مشکلیں مگر
پہلے سے اب یہ زندگی بہتر لگے مجھے

لمحہ ٹہر گیا تھا جو رستے میں روٹھ کر
کاوشؔ پکارتا  ہے وہ اکثر لگے مجھے

محمد حسین کاوشؔ



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے