Thursday, 12 March 2020

Tera Peyar hum nahi ( We are not your love )


غزل

مانا تیری نظر میں تیرا پیار ہم نہیں
کیسے کہیں کے تیرے طلبگار ہم نہیں

خود کو جلا کر  راکھ بنایا مٹا دیا
لو اب تمہا ری راہ میں دیوار ہم نہیں

جس کو نکھارا ہم نے تمناؤں کے خون سے
گلشن میں اُس بہار کے ، حق دار ہم نہیں

دھوکا دیا ہے خود کو محبت کے نام پر
کیسے کہیں کہ تیرے طلبگار ہم نہیں


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے