Sunday, 29 March 2020

Samne jab koi bharpur jawani aae ( When someone comes to Youth )

غزل

سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے
پھر طبیعت میں مری کیوں نہ روانی آئے

کوئی پیاسا بھی کبھی اس کی طرف رخ نہ کرے
کسی دریا کو اگر پیاس بجھانی آئے

میں نے حسرت سے نظر بھر کے اسے دیکھ لیا
جب سمجھ میں نہ محبت کے معانی آئے

اس کی خوشبو سے کبھی میرا بھی آنگن مہکے
میرے گھر میں بھی کبھی رات کی رانی آئے

زندگی بھر مجھے اس بات کی حسرت ہی رہی
دن گزاروں تو کوئی رات سہانی آئے

زہر بھی ہو تو وہ تریاق سمجھ کر پی لے
کسی پیاسے کے اگر سامنے پانی آئے

عین ممکن ہے کوئی ٹوٹ کے چاہے ساقیؔ
کبھی ایک بار پلٹ کر تو جوانی آئے

ساقی امروہوی



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے