غزل
اِس چمن کو کبھی
صحرا نہیں ہونے دونگا
مر مٹوں گا مگر
ایسا نہیں ہونے دونگا
جب تلک میری
پلکوں پے دیئے روشن ہیں
اپنی نگری میں
اندھیرا نہیں ہونے دونگا
تو اگر میرا
نہیں ہے تو مجھے بھی ضد ہے
میں تجھے بھی کبھی تیرا نہیں ہونے دونگا
رَت جگوں نے
میری آنکھوں کی بصارت لےلی
دلِ بینا تجھے
اندھا نہیں ہونے دونگا
دفن ہو جائے گا
خود رات کی تاریکی میں
جو یہ کہتا ہے
سویرا نہیں ہونے دونگا
ساقی امروہوی
No comments:
Post a Comment