Sunday 22 March 2020

lakho sadme dhero gham (Millions of grief )


غزل

لاکھوں صدمے ڈھیروں غم
پھر بھی نہیں ہے آنکھیں نم

ایک مدّ ت سے روئے نہیں
کیا پتھر کے ہو گئے ہم

یوں پلکوں پر ہیں آنسو
جیسے پھولوں پر شبنم

ہم اُس  جنگل میں ہیں جہاں
دُھوپ ہے زیادہ سائے کم

اب زخموں میں تاب نہیں
اب کیوں لائے ہو مرہم

راھول 



No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...