غزل
پتھر بنا دیا
مجھے رونے نہیں دیا
دامن بھی تیرے
غم نے بھگونے نہیں دیا
تنہایاں تمہارا
پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری
یاد نے سونے نہیں دیا
آنکھوں میں آ
کےبیٹھ گئی اشکوں کی لہر
پلکوں پہ کوئی
خواب پرونے نہیں دیا
دل کو تمہارے
نام کے آنسو عزیز تھے
دُنیا کا درد
اِس میں سمونے نہیں دیا
ناصرؔ یوں
اُس کی یاد چلی ہاتھ تھام کے
میلے میں اِس
جہان کے کھونے نہیں دیا
No comments:
Post a Comment