Friday, 13 March 2020

Pathar bana diya mujhe ( Stone you made me )

غزل

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا
دامن بھی تیرے غم نے بھگونے نہیں دیا

تنہایاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری یاد نے سونے  نہیں دیا

آنکھوں میں آ کےبیٹھ گئی اشکوں کی لہر
پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا

دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے
دُنیا کا درد اِس میں سمونے نہیں دیا

ناصرؔ یوں اُس  کی یاد چلی ہاتھ تھام کے
میلے میں اِس جہان کے کھونے نہیں دیا




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے