Thursday, 10 May 2018

Chahat main Duniadari ( Love Compulsions )



غزل

چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری
 لوگوں کا کیا سمجھانے دو، ان کی اپنی مجبوری

میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی
 میری عرض بھی مجبوری تھی اُن کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو
 کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں
 وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

 مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسن
ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری




Ghazal

What kind of worldism, love in love?
What to explain to people, their own compulsions

I talked about you and you people of the world
 My request was also compulsory

If you can stop, then wait for the first rain drops
 The soil will be expensive, dust mills

As long as the happy season is yours, everyone is their
  It is time to remember artificial Compulsory

  It is still a matter of commitment to Mohsen
We have made our first compulsion

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے