Sunday, 31 January 2021

Dill pareshan hai ( The heart is anxious )

غزل


دِل پریشاں ہے کیا کیا جائے

عقل حیراں ہے کیا کیا جائے


شوقِ مشکل پسند اُن کا حصول

سخت آساں  ہے کیا کیا جائے


بے سبب ہی مری طبعیتِ غم

سب سے نالاں ہے کیا کیا جائے


باوجود اُن کی دل نوازی کے

دِل گریزاں ہے کیا کیا جائے


ہم سمجھتے تھے عشق کو دُشوار

یہ بھی آساں   ہے کیا کیا جائے


وہ بہاروں کی ناز پروردہ

ہم پہ نازاں ہے کیا کیا جائے


مصرِ لطف و کرم میں بھی اے جونؔ

یادِ کنعاں  ہے کیا کیا جائے


جون ایلیا




 

Saturday, 30 January 2021

Agar yaad rakho ( If you remember )

غزل


اگر یاد رکھو تو دِل کے پاس ہوں

اگر بھول جاؤ تو فاصلے ہیں بہت


محبت کے سفر میں ہوئی شکست تو غم نہ کر

ابھی تو تمہارے منتظر راستے ہیں بہت


اگر میری چاہت میں ملی ہیں تجھے رُسوائیاں

تو میرے ساتھ بھی ہوئے  حادثے ہیں بہت


اک تو ہی  بے منزل   نہیں راہِ طلب میں

اِس راہ میں تو لُٹے قافلے ہیں بہت


ہر  شخص ہی فراقِ یار میں روتا دیکھا شہریؔ

شاید اِس شہر میں بے وفا بستے ہیں بہت



 

Friday, 29 January 2021

Habs dunia say ( Pass through the world )

غزل


حبس دُنیا سے گذر جاتے ہیں

ایسا کرتے ہیں مر جاتے ہیں


کیسے ہوتے ہیں بچھڑنے والے؟

ہم یہ سوچیں بھی تو ڈر جاتے ہیں


اب نہ دیکھو میری بنجر آنکھیں

چڑھتے دریا تو اُتر جاتے ہیں


دھوپ کا روپ رچانے والے

شام کو اور نکھر جاتے ہیں


تم کہاں جاؤ گے سوچو محسنؔ

لوگ تھک ہار کے گھر   جاتے ہیں 




 

Thursday, 28 January 2021

Baykhabar hotay howay ( Seem to be aware )

غزل


بے خبر ہوتے ہوئے بھی باخبر لگتے ہو تم

دور رہ کر بھی مجھے نزدیک تر لگتے ہو تم


کیوں نہ آؤں سج سنور کے میں تمہارے سامنے

خوش ادا لگتے ہو مجھ کو خوش نظر لگتے ہو تم


جس کے سائے میں اماں ملتی ہے میری زیست کو

مجھ کو جلتی دھوپ میں ایسا شجر  لگتے ہو تم


کیوں تمہارے ساتھ چلنے پر نہ آمادہ ہو دِل

خوشبوئے احساس میرے ہمسفر لگتے ہو تم



 

Sunday, 24 January 2021

Jab Dill Tumhara apna ho ( When heart is yours,)


 نظم

جب دِل تمھارا اپنا ہو،

پر باتیں ساری اُس کی ہوں،

جب سانسیں تمہاری اپنی ہوں،

اور خُوشبو آتی اُس کی ہو،

جب حد درجہ مصروف ہو تم،

وہ یاد اچانک آ جائے،

جب آنکھیں نیند سے بوجھل ہوں،

تم پاس اُسے ہی پاؤ  تو،

پھر خود کو دھوکہ  مت دینا،

اور اُس سے جا کے کہہ دینا،

اِس دِل کو محبت ہے تم سے،

میری جان محبت ہے تم سے۔




 

Bay Amal kw dunia mian ( Inactive in the world )


بے عمل کو دنیا میں، راحتیں نہیں ملتیں

دوستو! دعاؤں سے، جنتیں نہیں ملتیں


اس نئے زمانے کے، آدمی ادھورے ہیں

صورتیں تو ملتی ہیں، سیرتیں نہیں ملتیں


منظر بھوپالی




 

Tuesday, 19 January 2021

Kon samjhay ga dewanay ko ( Who will explain to lover?)

غزل


کون سمجھائے گا دیوانے کو

کھیل سمجھا ہے دِل لگانے کو


تیر کو چھوڑنے سے پہلے تُو

غور سے دیکھ لے نشانے کو


بات اُن تک پہنچ گئی ہو گی

دِل ہے بے تاب جو سنانے کو


پھول پوری طرح کِھلا ہی نہیں

اور خبر ہو گئی زمانے کو


روٹھنا ہے تو روٹھ جا کاوش ؔ

وہ نہیں آئے گا منانے کو




 

Monday, 18 January 2021

Dukh pay muskrana ( Smiles sadly )

غزل


جو شخص دوسروں کے دُکھ پہ مُسکراتا ہے

نصیب بعد میں اُس کو بہت رُلاتا ہے


خوشی تو رروز ہی ملتی ہے مفت میں یارو

پھر اِس کو بانٹنے میں کیا تمہارا جاتا ہے


وہ جس کے سر سے کئی بار موت گزری ہے

اُسے تو موت  سے بے کار ہی ڈراتا ہے


نمی ہے آنکھ میں کیوں آج پوچھ مت مجھ سے

کسک اُٹھے تو بھلا کون مُسکراتا ہے


چھپاؤں اُس سے تو کیسے چھپاؤں میں کاوش ؔ

بنا کہے وہ میرا حال جان جاتا ہے


ایم حسین کاوش ؔ



 

Saturday, 16 January 2021

Dard bhari shairi ( Painful poetry )


درد بھری شاعری


میں تو حیران ہوں کہ حیران نہیں ہے کوئی

لوگ اِتنے ہیں کہ اِنسان نہیں ہے کوئی

@@@@@@@

جنہیں ہم کہہ نہیں سکتے، جنہیں تم سُن نہیں سکتے

وہی باتیں ہیں کہنے کی، وہی باتیں ہیں سُننے کی

@@@@@@@

ہم تو ہنستے ہیں دوسروں کو ہنسانے کی خاطر محسنؔ

ورنہ دل پے زخم اتنے ہیں کہ رویا بھی نہیں جاتا

@@@@@@@

تیرے جانے کے بعد کون روکتا ہمیں

جی بھر کے خود کو برباد کیا ہم نے

@@@@@@@

محبت جب سَکونِ  زندگی برباد کرتی ہے

تو لب خاموش رہتے ہیں نظر فریاد کرتی ہے

@@@@@@

کون کرے اِس دِل کی دیکھ بھال

روز  تھوڑا سا ٹوٹ جاتا ہے۔!!

 



 

Friday, 15 January 2021

Muhabbat youn bhi hoti hai ( Love is like that )


نظم

محبت یوں بھی ہوتی ہے

ہمیشہ چُپ رہا جائے

کبھی کچھ نہ کہا جائے

حفا ظت ایسے کی جائے

کہ جیسے راز ہو کوئی

کسی پُر سوز سینے میں

کہ جیسے ساز ہو کوئی

چُھپا یا یوں اُسے جائے

جو دل میں سیپ کے موتی

کوئی کہہ دے اُسے جا کر

یہ بھی اندازِ اُلفت ہے

طریقِ مہر چاہت ہے

یہ بھی رمزِ محبت ہے

کوئی کہہ دے اُسے جا کر

محبت یوں بھی ہوتی ہے

محبت یوں بھی ہوتی ہے

 


 

Thursday, 14 January 2021

Sub say chupa kay dard ( The most hidden pain )


 غزل


سب سے چھپا کےدرد  جو مسکرا دیا

اُس کی ہنسی نے آج مجھے تو  رُلا دیا


لہجے سے اُٹھ رہی تھی یوں داستانِ  درد

چہرہ بتا رہا تھا کہ سب کچھ گنوا دیا


آواز میں تھا کرب، آنکھوں میں نمی تھی

اور کہہ رہا تھا میں نے سب کچھ بُھلا دیا


جانے کیا لوگوں سے تھیں اُسے شکا یتیں

تنہائیوں کے دیس میں خود کو بسا دیا



 

Tuesday, 12 January 2021

Waqt e Rukhsat ( Time to leave )


وقتِ رُخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں

اُس کو ہم  کیا  کھو ئیں گے، جس کو کبھی پایا نہیں


زندگی  جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے

اور اِس  صحرا میں تیرا ، دُور تک سایا نہیں



 

Tujh ko maloom hai ( You know me )

غزل


تجھ کو معلوم ہے کتنی تجھ کو عزت  دی تھی

ساری دُنیا سے جُد ا تجھ کو محبت دی تھی


آنکھ بدلو گے کبھی مجھ سے تو مر جاؤنگا

اتنی حساس مجھے ربّ نے طبیعت دی تھی


چھوڑ نا چاہو جہاں ساتھ ،وہیں رُک جانا

دل نہ مانا تھا مگر میں نے اجازت دی تھی


تیری آنکھوں کی قسم زندگی سمجھا تھا تجھے

تجھ کو کچھ سوچ کے سانسوں نے شراکت دی تھی



 

Sunday, 10 January 2021

Hotay hain aajkal ( People are less faithful )


غزل


ہوتے ہیں آج کل ذرا اہلِ وفا بھی کم

ایک دوسرے سے کرتے ہیں اپنا گِلا بھی کم


یوں اپنے درد میں دونوں اُداس ہیں

رِشتوں میں عاشقی کے ہیں رسمِ وفا بھی کم


کِن راستوں میں لائی ہے آوارگی مجھے

گھر سے نہ ہو سکا میرا رِشتہ ذرا بھی کم


دیوانگیءشوق  تھی جس کے لیے میری

دشتِ جنوں میں آج ہے اُس کی صدا بھی کم


فُرصت بھی کم ملی مجھے غیروں کے درد سے

یوں زندگی گزر گئی ،خود سے ملا بھی کم


دل کو دُکھاتے رہتے ہیں ہر موڑ پر وہی

ہوتی  نہیں ہے جِن سے محبت ذرا بھی کم


راشدؔ فضلی



 

Thursday, 7 January 2021

Rishtay nahi chora kartay ( Don't leave Relationship)


غزل


ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے

وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے


جس کی آواز میں  سِلوٹ ہو ، نگاہوں میں شکن

ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے


لگ کے ساحل سے جو بہتا ہےاُسے بہنے دو

ایسے دریا  کا کبھی رُخ نہیں موڑا کرتے


جاگنے پر بھی  نہیں آنکھ سے  گرتیں کرچیں

اِس طرح خوابوں سے آنکھیں نہیں پھوڑا کرتے


جمع ہم ہوتے ہیں ، تقسیم بھی ہو جاتے ہیں

ہم تو تفریق کے ہندسے  نہیں جوڑا کرتے


جا کے کہسار سے سَر مارو کہ آواز تو ہو

خستہ دِیواروں سے ماتھا نہیں پھوڑا کرتے


گلزارؔ دہلوی



 

Wednesday, 6 January 2021

Kaisay wo lout aaye ( How he come back )

غزل


کیسے وہ لوٹ آئے کہ فُرصت اُسے نہیں

دُنیا سمجھ رہی ہے ، محبت اُسے نہیں


لگتا ہے آ چکی ہے کمی اُس کی چاہ میں

کافی دنوں سے مجھ سے شکایت اُسے نہیں


دِل کی زمیں ہے اُس کی بنجر  اِس لئے

جذبوں کی بارشوں کی عادت اُسے نہیں


ہر چیز اختیار میں وہ رکھتا ہے مگر

دِل سےرہائی پانے پہ قدرت اُسے نہیں


اُس پہ زمانہ رنگ جماتا بھی کس طرح

حیرت کدے میں رہ کے بھی حیرت اُسے نہیں


صحرا کے ہر ایک ورق پہ تحریر ہے اُسکا نام

کل تک جو کہہ رہ تھا وحشت اُسے نہیں


فاخرہ بتول 




 

Monday, 4 January 2021

Khatm Apni Chahat ( My desires end )


غزل

ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا

تُو تو مجھ میں جزب تھا، جُدا کیسے ہوا


وہ جو تیرے اور میرے درمیان اِک بات تھی

آؤ سوچیں شہر اِس سے آشنا کیسے ہوا


چُبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کر چیاں

کیا لکھوں دِل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا


جو رگِ جان تھا کبھی ملتا ہے اب رُخ پھیر کر

سوچتا ہوں اِس قدر وہ بے وفا کیسے ہوا




 

Saturday, 2 January 2021

Negahoon kay tasadum ( Eyes Clash )

غزل

نگاہوں کے تصادم سے عجب تکرار کرتا ہے

یقیں کامل نہیں لیکن گماں سے پیار کرتا ہے


لرز جاتی ہوں میں یہ سوچ کرکہیں کافر نہ  ہو جاؤں

دِل اُس کی پوجا پر بڑا اِسرار کرتا ہے


اُسے معلوم ہے شاید" میرا دِل ہے نشانے پر"

لبوں سے کچھ نہیں کہتا ، نگاہ سے وار کرتا ہے


میں اُس سے پوچھتی  ہوں خواب میں "مجھ سے محبت ہے"

پھر آنکھیں کھول دیتی ہوں ، جب وہ اِظہار کرتا ہے

پروین شاکرؔ



 

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...