Saturday, 16 November 2024

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل

وقت نے جو کیٔے ستِم

ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم


بہار بھی خزاں لگے

جب سے ہوے جدا صنم


کس کو دِکھاؤں داغِ دل

کوئی نہیں  میرا ہمدم


کانٹوں سے کو ئی گلہ نہیں

ہمیں د ئیے پھولوں نے زخم


دونوں مجھے عزیز ہیں

تیرا ِِستم  تیرا                     کرم


نقش ہیں  دل پر میرے

آج  بھی یادوں کے قدم


یہ زندگی ہے عادؔل یا تیری

اُ لجھی ہو ئی  زُلفوں کے خَم






 

Friday, 15 November 2024

Bayqarar sitara ( Stay Restless)


قطعہ

ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں

درد کی رات کا سویرا ہوں


سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر

روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں


عادؔل


 

Sunday, 10 November 2024

Muhabat say kinara (Abandoned by love)

غزل

تو سمجھتا ہے تیرا ہجر گوارا کر کے

بیٹھ جائیں گے محبت سے کنارہ کر کے


خودکشی کرنے نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے

لوٹ آیا ہوں میں دریا کا نظارہ کر کے


جی تو کرتا ہے اُسے پاؤں تلے روندنے کو

چھوڑ دیتا ہو مقدر کا ستارہ کر کے


کرنا ہو ترکِ تعلق تو کچھ ایسے کرنا

ہم کو تکلیف نہ ہو ذکر تمہارا کر کے


اِس لیے اُس کو دلاتا ہوں میں غصہ تابشؔ

تا کہ دیکھوں میں اُسے اور بھی پیارا کر کے 

 

تابشؔ



 

Friday, 1 November 2024

Hall e Dill ( The heart state )

غزل

کون پُرسانِ حال ہے میرا

زندہ  رہنا کمال ہے میرا 


تو نہیں تو تیرا خیال سہی

کوئی تو ہم خیال ہے میرا 


میرے اعصاب دے رہے ہیں جواب

حوصلہ کب نِڈھال ہے میرا 


چڑھتا سورج بتا رہا ہے مجھے

بس یہیں سے زوال ہے میرا


سب کی نظریں مِری نگاہ میں ہیں

کس کو کتنا خیال ہے میرا 


ساقی امروہی




 

Imtehaan kay baad ( After the exam )


غزل

تمام عمر ہر صبح کی آذان کے بعد

اِک امتحان سے گذرا، اِک امتحان کے بعد 


خُدا کر ے کہ کہیں اور گردشِ تقدیر

کسی کا گھر نہ اُجاڑے مِرے مکان کے بعد 

 

دَھرا ہی کیا ہے مِرے پاس نذر کرنے کو

تیرے حضور مِری جان، میری جان کے بعد


یہ راز اُس پہ کھلے گا جو خود کو پہچا نے

کہ اِک یقین کی منزل بھی ہے گمان کے بعد


یہ جُرم کم ہے کہ سچائی کا بھرم رکھا

سزا تو ہونی تھی مجھ کو مِرے بیان کے بعد


مِرے خُدا اِسے اپنی امان میں رکھنا

جو بچ گیا ہے مِرےکھیت میں لگان کے بعد

ساقی امروہی





 

Monday, 21 October 2024

Mjboori (Compulsion)

مجبوری

تجھے میں بُھول تو جاتا

مگر تیرے تعلق  سے

جو چہرے سامنے آئے

جوراستے سامنے آئے

جو  لمحے سامنے آئے

جو رشتے سامنے آئے

اُنہیں کیسے بُھلاتا   میں

تجھے کیسے بُھلاتا   میں


اعتبار ساجدؔ



 

Saturday, 19 October 2024

Dill Kabhi ( Heart matters )


غزل

دل کبھی صورتِ حالات سے باہر نہ گیا

میں کبھی محبت میں اوقات سے باہر نہ گیا


اک تو ہے کہ جہاں بھر سے تعلق تیرا

اِک میں کہ تیری ذات  سے باہر نہ گیا


سوچ کوئی  نہ تیری سوچ سے ہٹ کر سوچی

تذکرہ کوئی بھی تیری بات  سے باہر نہ گیا


مرحلہ تجھ سے جُدائی کابھی آ پہنچا ، مگر

میں ابھی  پہلی ملاقات  سے باہر نہ گیا


آؤ سورج کو بتاتے ہیں تمازت کیا ہے

چاند کیا جانے ، وہ خُود رات  سے باہر نہ گیا




 

Thursday, 17 October 2024

Muhabbat mar daiti hai (Love kills)




محبت جن سے ہوتی ہے،اُن کی شکایت مار دیتی ہے

نفر ت میں کو ئی نہیں مرتا، محبت مار دیتی ہے


سمجھ آتی ہے مجھ کو لوگوں کے رویوں کی لہجوں کی

چُپ رہتا ہوں میں  عادلؔ ، شرافت مار دیتی ہے




Saturday, 12 October 2024

Teri zaat main (Your own self )



میری زندگی کی کتاب میں

تیرا نام لکھا  ہر باب میں

جو نشہ ہے تیری ذات میں

نہیں ملا ہمیں کسی شراب میں

عادلؔ


 

Thursday, 10 October 2024

Mitti na Sona (Clay neither Gold)



مٹی ہے نہ تو سونا ہے

تیرا ہونا بھی کیا ہونا ہے

مُنکر ہے جو تیری ذات کا

اُس کا ہونا بھی نہ ہونا ہے


عادلؔ


 

Wednesday, 9 October 2024

Zindgi ki Kitaab ( Life Book)



زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے

ہر لمحہ ہر حساب میں خسارہ ہی خسارہ ہے

عبادت جو کرتے ہیں  عادل ؔجنت کی چاہ میں

اُن کے اِس ثواب میں خسارہ ہی خسارہ ہے

عادلؔ


 

Tuesday, 9 April 2024

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)


عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی

بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی


کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل

جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں آئی




 

Sunday, 7 April 2024

Yaar ki Galli ko (Lover street )


غزل

گلی کو تیری ہم دار لاماں سمجھتے ہیں

یہ وہ زمیں ہے جسے آسماں سمجھتے ہیں


انہیں حرم سے غرض نہ دیر سے کچھ کام

جو اپنا قبلہ تیرا آستاں سمجھتے ہیں


جُدا جُدا اسیرانِ عشق کی فریاد

نہ اُن کی میں نہ وہ میری زُباں سمجھتے ہیں


ہمارے ساقی کو کہتے ہیں شیخ اہلِ حرم

جو بادا نوش ہیں پیرِ مُغاں سمجھتے ہیں


دیئے تو ترکِ محبت کے مشوارے سب نے

مگر یہ حضرتِ بیدم کہاں سمجھتے ہیں



 

Tera Dewana sirf ( Your Lover only )



غزل

آپ ٹہرے ہیں تو ٹہرا ہے نظامِ عالم

آپ گذرے ہیں تو اِک موجِ رواں گذری ہے


گر چہ سامان غمِ ہجرسےجاں گذری ہے

مگر جو دِل پہ گذرنی تھی کہاں گذری ہے


ہوش میں آئے تو بتلائے تیرا دیوانہ

دِن کہاں گذرا اور رات کہاں گذری ہے


حشر کے بعد بھی دیوانے تیرے پوچھتے ہیں

وہ قیامت جو گذرنی تھی کہاں  گذری ہے





 

Yaar ki Tasweer (Love picture)


فرشتے کیوں نہ کرتے مجھ کو سجدہ

کہ اپنے یار کی تصویر ہوں میں



 

Sunday, 31 March 2024

Gham e Janan (Beauty of grief )


ظاہر غمِ جاناں کا اثر ہونے نہ دینگے

روئیں مگر آنکھ بھی تر ہونے نہ دینگے


دیکھیں گے انہیں بس محبت سےہم

محسوس محبت کی نظر ہونے نہ دینگے


اِس دورِ حوادث اے جانِ بہاراں

ویراں تیری یادوں کا نگر ہونے نہ دینگے





 

Hussn e Itafaq ( Good agreement)


کیا حُسنِ اتفاق ہےکہ  اُن کی گلی میں ہم

اِک کام سے گئے تھے، اَب ہر کام سے گئے



 

Shab-e- Intazaar ( The night of waiting)


نہ تم آئے شبِ وعدہ پریشاں رات بھر رکھا

دِیا اُمید کا میں نے جلائے تا سحر رکھا


کوئی اُس طائرِ مجبور کی بے چارگی دیکھے

قفس میں بھی جسے  صیاد نے بے بال و پَر رکھا




 

Friday, 29 March 2024

Ishq ki baat hai ( About Love talk)




نہ فنا میری، نہ بقا میری مجھے اے شکیلؔ نہ ڈھونڈیے

میں کسی کا حُسنِ خیال ہوں میرا کچھ وجودو  عدم نہیں



 

Dewana tera hoon ( crazy about you)


میں ہوش میں ہوں تو تیرا ہوں

دیوانہ ہوں تو تیرا ہوں

ہوں راز اگرتوتیرا ہوں 

افسانہ ہوں توتیراھوں 

 

برباد کیا برباد ہوا

آباد کیا آباد ہوا


ویرانہ ہوں تو  تیرا ہوں

کاشانہ ہوں تو تیرا ہوں




 

Ishq ki baat (Talk of love)


اَب لفظ و بیاں سب ختم ہوئے

اَب لفظ وبیاں کا کام نہیں


اب عشق ہے خود پیغام اپنا

اور عشق کا کچھ پیغام نہیں


کیا کہوں کس سے کہوں

کیسے کہوں کیونکر کہوں



 

Ishq ka Zarf (container of love)


عشق کا ظرف آزما تو سہی

تو نظر سے نظر ملا تو سہی


دِل کو تسکین نہ ہو تو میں زامن

تو ذرا میکدے میں آ تو سہی




 

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...