Wednesday, 14 March 2018

Adhoori Neend Ka Darya


غزل

رواں ہے میری رگ رگ میں ادھوری نیند کا دریا
سو آنکھیں بند کرتے ہی وہ منظر لوٹ آئیں گے

میں اپنی عمر اُن کے واسطے محفوظ کر لیتا
خبر کیا تھی میرے غم کے شناور لوٹ آئیں گے

کبھی تو زُور ٹوٹے گا لہو کے تیز دھاروں کا
کبھی تو اپنی حالت پر سمندر لوٹ آئیں گے

چلے ہیں چھوڑ کر ساؔجد اب اُس کا شہر بھی لیکن
کسی بُھولے  ہوئے دُکھ کی صدا پر لوٹ آئیں گے

غلام حسین ساؔجد 





Ghazal

It is said to be that incomplete sleeping river in my vessel
They will return to the scene when they closed their eyes

I would save my age for them
What was the news about my sadness?

Sometimes you will break the pressure of the eyebrows
Sometimes you will return to the sea on your condition

Let's go except Sajid now his city but also
Any Sadness will be returned to the point of view


Ghulam Hussain Sajid

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے