غزل
رواں ہے میری رگ رگ میں
ادھوری نیند کا دریا
سو آنکھیں بند کرتے ہی وہ
منظر لوٹ آئیں گے
میں اپنی عمر اُن کے واسطے
محفوظ کر لیتا
خبر کیا تھی میرے غم کے
شناور لوٹ آئیں گے
کبھی تو زُور ٹوٹے گا لہو
کے تیز دھاروں کا
کبھی تو اپنی حالت پر سمندر
لوٹ آئیں گے
چلے ہیں چھوڑ کر ساؔجد اب
اُس کا شہر بھی لیکن
کسی بُھولے ہوئے دُکھ کی صدا پر لوٹ آئیں گے
غلام حسین ساؔجد
Ghazal
It is said to be that incomplete
sleeping river in my vessel
They will return to the
scene when they closed their eyes
I would save my age for
them
What was the news about my
sadness?
Sometimes you will break
the pressure of the eyebrows
Sometimes you will return
to the sea on your condition
Let's go except Sajid now
his city but also
Any Sadness will be
returned to the point of view
Ghulam Hussain Sajid
No comments:
Post a Comment