Sunday, 4 March 2018

Zaat ki Sachai



غزل

چہروں کو اپنی ذات کی سچائی کون دے
رُخصت جو ہو چکی ہے وہ رعنائی کون دے

میں دُور آگیا کسی جھوٹی انّا کے ساتھ
مشکل ہے اپنی ذات کو پسپائی کون دے

اِک خط پوری زیست کا نقشہ بدل گیا
اُجڑے ہوۓ مکان کو زیبائی کون دے

اُوجھل ہے میری آنکھ سے میرا وجود بھی
اور اِس بڑھ کےاب مجھے تنہائی کون دے

دل زخم زخم آنکھ میں صحرا ہے اور میں
اِن منظروں کو اور تما شائی کون دے

شاھد واسطی





Ghazal

Who gives the truth to the person?
Whoever turns away from the beauty?

I came away with a false ego
Who is it hard to give back to anyone?

A letter changed to a maximum number of pages
Who gives the beauty to the house?

Well my existence is also with my eyes
And who gives me isolation?

Heart wound is the desert in the eye and I

Who gives these things to you?


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے