غزل
مہرباں اب دشمنِ جاں بن گیا
بہاروں کا موسم خزاں بن گیا
بے وفا دل رُبا تجھ کو
معلوم ہو
ثناء خواں تیرا،نوحہ خواں بن گیا
تجھ سے اک بھی نہ وعدہ وفا
ہو سکا
تیرا آنا نہ آنا گماں بن
گیا
تجھ سےوابستہ تھیں اُمیدیں میری
اب تو جینا میرا رائیگاں بن
گیا
میرے سینے میں تونے لگائی
جو تھی
آتشِ عشق کا یہ دھواں بن
گیا
دِکھا دوں اگر دیکھو اندر
کے گھاؤ
یہ وجود اک سُلگتا مکاں بن
گیا
جب سے تیری نظرِ کرم ہٹ گئی
یہ دشمن میرا آسماں بن گیا
تیرا در سلامت،میرا سَر
سلامت
کہ کعبہ ،تیرا آستاں بن گیا
لکھا تھا یہ عاؔدل کی قسمت
میں شاید
تیرا درد، دردِ نہاں بن گیا
ایس تجمل عاؔدل
No comments:
Post a Comment